بے مثال بشر


 عنوان: 

                         بے مثال بشر 


مخلص مسلمان بھائیو دوستو ساتھیو السلام علیکم! 


اللہ کی ذات باکمال نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا فرمایا۔ تمام مخلوقات سے انسان کو اشرف پیدا کیا۔ پھر اللہ نے ان اشرف المخلوقات انسانوں کی ہدایت کیلیے انسانوں کو ہی رسول اور نبی بنا کر بھیجا۔ تا کہ وہ نبی بھی انسانوں کی طرح انسانوں میں رہیں اور ان کو میں اللہ کی توحید کی دعوت دے سکیں۔ حتیٰ کہ اللہ کریم نے حضرتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بے مثال بشر اور انسان پیدا کیا۔ 


محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا جو مقام ہے ، سارے انسان بھی مل جائیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام کو نہیں پہنچ سکتے، اور ساری انسانیت کے ساتھ  محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی مل جائیں تو اللہ کے مقام کو کوئی پہنچ نہیں سکتا۔ 


فرشتے نوری مخلوق ہیں، جن اور شیطان ناری مخلوق ہیں، جبکہ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ فرشتے اللہ کے پاس بہت سے تھے، اللہ نے زمین میں ایک ایسا بے مثال بشر اور انسان پیدا کرنا تھا کہ وہ شریعت کا ایسا کامل نمونہ پیش کرے کہ قیامت تک آنے والے لوگوں کیلیے وہ نمونہ مثال بن جائے، اسی مقصد کیلیے اللہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بے مثال بشر ذکر فرمایا۔ 


آج کے دور میں لوگ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے، لیکن قرآن اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ میں بشر ہوں۔ 


سب سے پہلے اللہ فرماتے ہیں سورہ بنی اسرائیل کی پہلی آیت ہے

 

سُبۡحٰنَ الَّذِیۡۤ  اَسۡرٰی بِعَبۡدِہٖ


پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے کو سیر کروائی 


اپنے بندے کو سیر کروائی، اگر اللہ کے پاک رسول نور ہوتے تو اللہ فرماتے اسری بنورہ۔ کہ اللہ نے نور کو سیر کروائی نہین نہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں 


میں نے اپنے بندے کو سیر کروائی


میرا محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو آمنہ کا لال ہو، عبداللہ کا بیٹا ہو، عبد المطلب کا پوتا ہو، عائشہ کا سرتاج محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب زمین کی بستیوں سے اٹھ کر عرش معلیٰ تک چلا جائے کمال تو اس بات میں ہے، بے مثال بشر تو محمد تب بنتے ہیں 


اور پھر اللہ کے پاک پیغمبر سے اللہ اعلان کروارہے ہیں سورہ کھف ہے آیت 110 ہے اللہ فرماتے ہیں 


قُلۡ


میرا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اعلان فر ما دے 


 اِنَّمَاۤ  اَنَا بَشَرٌ  مِّثۡلُکُمۡ  


بے شک میں تمھاری طرح کا انسان ہوں 


میں کھاتابھی ہوں جیسے عام انسان کھاتا ہے، میں پیتا بھی ہوں جیسے عام انسان پیتا ہے، میں سوتا بھی ہوں جیسے عام انسان سوتا ہے، میں روتا بھی ہوں جیسے عام انسان روتا ہے ، میں ہنستا بھی ہوں جیسے عام انسان ہنستاہے، مجھے بھوک بھی لگتی ہے جیسے عام انسان کو لگتی ہے، میری بیویاں بھی ہیں، جیسے عام کی انسان کی بیوی ہوتی ہے، میرے بچے بھی پیدا ہوئے جیسے عام انسان کے پیدا ہوتے ہیں، میرے والدین بھی تھے جیسے عام انسان کے والدین ہوتے ہیں ، میرا قریش والا قبیلہ بھی ہے جیسے عام انسان کا قبیلہ ہوتا ہے، میں عبادت بھی کرتا ہوں جیسے عام انسان کرتا پے، مجھے دکھ بھی پہنچتا ہے جیسے عام انسان کو ہوتا ہے، میں بیمار بھی ہوتا ہوں جیسے عام انسان بیمار ہوتا ہے، میرا چچا ، دادا بھی ہے جیسے عام انسان کے ہوتے ہیں ، میرے دوست بھی ہیں جیسے عام انسان کے ہوتے ہیں 


اللہ کے پاک پیغمبر جی لیکن فرق کہاں پر آتا ہے؟؟ اللہ کے پاک رسول فرماتے ہیں 


یُوۡحٰۤی  اِلَیَّ


میرے اوپر قرآن والی وحی آتی ہے 


جب کہ عام انسان پر کوئی وحی نہیں آتی ، دنیا میں ہر انسان کی مثال ملتی ہے لیکن جب اللہ نے بے مثال کتاب   بے مثال محمد کے دل پر نازل کی ، اللہ نے محمد کو بھی ایسا بے مثال انسان کر دیا جن کی مثال دنیا میں نہیں ملتی


پھر سورہ انعام آیت 50 ہے اللہ کے پاک پیغمبر فرماتے ہیں 


وَ لَاۤ  اَقُوۡلُ لَکُمۡ  اِنِّیۡ مَلَکٌ


میں یہ نہیں کہتا کہ میں فرشتہ ہوں 


معلوم ہوا پیغمبر فرشتہ یعنی نور نہیں ہیں 


اس وجہ سے نہیں ہیں کیونکہ فرشتے کھاتے پیتے بھی نہیں،فرشتوں کے والدین بھی نہیں ہوتے، فرشتوں کے خاندان بھی نہیں ہوتے، جب کہ اللہ کے پاک پیغمبر بے مثال بشر ہیں اللہ کے پاک پیغمبر نے فرمایا میں نور نہیں ہوں 


اللہ کے پاک پیغمبر جی پھر آپ کیا ہیں ؟؟؟ اللہ کے پاک سورہ حم سجدہ کی آیت 6 میں فرماتے ہیں 


  اِنَّمَاۤ  اَنَا بَشَرٌ  مِّثۡلُکُمۡ  یُوۡحٰۤی  اِلَیَّ


میں تمھاری طرح کا انسان ہوں فرق اتنا ہے میں محمد پر وحی اتی ہے اور عام انسانوں پر وحی نہیں آتی اور عام انسانوں کی مثال مل جاتی ہے پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مثال نہیں ملتی


اللہ فرماتے ہیں میرا محمد ایسا بے مثال تھا، کہ میں اللہ نے محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو کردار بھی دیا بے مثال، اعلان بھی دیا تو بے مثال، قرآن بھی دیا تو بے مثال، بیان بھی دیا تو بے مثال، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی خلوت بھی ہے تو بے مثال، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جلوت بھی ہے تو بے مثال، میرے محمد کی شادی بھی ہے تو بے مثال، میرے محمد کی غمی بھی ہے تو بے مثال، میرا محمد کا کھانا، پینا، جاگنا، سونا، اٹھنا، بیٹھنا بھی ہے تو مثال، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت بھی ہے تو مثال، صداقت اور امامت بھی ہے تو مثال میری محمد کی زندگی کا ہر ایک پہلو بے مثال ہے اسی لیے اللہ فرماتے ہیں 


لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنہ


تُمھارے لیے نبی کی زندگی میں بے مثال نمونہ موجود ہے 


جو میرے نبی کی بے مثال زندگی کو اپنی زندگی میں لائے گا میں اللہ اس کی زندگی کے ایک ایک پہلو کو عبادت لکھ دوں گا


معلوم ہوا پیغمبر بشر ہیں ، نور نہیں ہیں۔ اور اللہ کے پاک پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا 


تعلم علم الفرائض 


اوو میرے صحابہ مجھ سے میراث کے مسئلے سیکھ لو 


وعلمہ الناس 


اور لوگوں کو بھی میراث کے مسئلے سکھا دو 


صحابہ پوچھنے لگے کیوں اللہ کے پاک پیغمبر جی آپ کہیں جانے والے تو نہیں ہیں؟؟ اللہ کے پاک رسول نے فرمایا 


انی رجل مقبوض 


میں بھی ایسا انسان(مرد) ہوں جس کی روح قبض ہونی ہے 


اللہ کے پاک پیغمبر خود کو انسان فرماتے ہیں اور لوگ انھیں نور بنانے پر جمے ہیں۔ مت رکھو قرآن کے خلاف اپنے عقیدے، جب قرآن آجائے تو اپنی ضد کو چھوڑا کرو، قرآن کو تبدیل نہ کیا کرو، بلکہ اپنے آپ کو تبدیل کرو۔ 


اللہ کے پاک پیغمبر نے فرمایا 


" اللہ نے ایک بندے کو اختیار دیا کہ وہ دنیا میں رہنا چاہتا ہے یا آخرت میں رہنا چاہتا ہے" 


یہاں پر بھی اللہ کے پاک پیغمبر خود کو بندہ کہا نور نہیں کہا پھر اللہ کے پاک رسول فرماتے ہیں 


" اس بندے نے آخرت کو پسند کر لیا ہے" 


صدیق اکبر رونے لگ گئے ہیں، صحابہ کہتے ہیں یہ دیکھو صدیق بابا کو یہ کیوں رو رہا ہے اللہ کے پاک پیغمبر کا یار غار صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں 


یارو تم نہیں جانتے ہو اذ جاء نصر اللہ والی سورت جو آچکی ہے معلوم ہوتا اللہ کے پاک پیغمبر کے بچھڑنے کا وقت آچکا ہے یہ بندہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جنھوں نے آخرت کی زندہ کو پسند کر لیا۔ 


یہاں سے بھی صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے محمد کا بشر ہونا ثابت کیا 


اور جب معراج کے موقع پر اللہ کے رسول گیے تو ایک ایسا مقام آیا کہ جبرائیل علیہ السلام کہتے ہیں اس سے آگے اب نور نہیں جا سکتا ، میں جبرائیل اگر اس مقام سے آگے گیا تو میرے سارے پر جل کر راکھ ہو جائیں پھر اللہ کے پاک پیغمبر اس مقام سے آگے اکیلے گئے۔ معلوم ہوا پیغمبر نور نہیں تھے اگر ہوتے تو وہ جبرائیل کی طرح اس مقام سے آگے نہہں جاتے 


اور اللہ سورہ بنی اسرائیل کی آیت 95 میں فرماتے ہیں 


" کہ اگر زمین پر فرشتے چل پھر رہے ہوتے تو ہم بھی آسمان سے فرشتے کو رسول بناکر بھیجتے" 


اب آج کے مسلمان کی عقل کی بات رہ گئی اگر پیغمبر کو نور مانتا ہے پھر تو بھی انسان نہیں ، خود کو نور کہہ 


اگر خود کو انسان کہتا ہے تو پیغمبر کو بے مثال بشر مان۔  خود انسان اشرف المخلوقات بن کر پھرتا ہے اور پیغمبر کو نوری مانتا ہے اللہ نے اشرف المخلوقات بنایا تو انسان کو بنایا، نوری مخلوق کو نہیں۔ 


لہذا پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہیں اور بے مثال بشر ہیں جن کی مثال دنیا میں نہیں ملتی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بے مثال بشر قرآن کہتا ہے، پیغمبر خود فرماتے ہیں اور صحابہ بھی پیغمبر کے بشر ہونے پر تصدیق کرتے ہیں اللہ سمجھنے کی توفیق دے 


طالب دعا/ازقلم 


حسن ساجد

Comments

Post a Comment